بحریہ ٹاءون کے چیئرمین ملک ریاض سے امید تھی کہ وہ بحریہ ٹاءون کراچی میں نئے واجبات کے حوالے سے پیدا شدہ مسئلے اور اس پر ڈیفکلیریاسمیت مختلف حلقوں کی جانب سے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں گے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے ہر قسم کے احتجاج کو مسترد کرتے ہوئے اپنی پالیسو ں کو صد فیصد درست قراردیا ہے ۔ اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہاہے کہ جو چارجز مانگے جارہے ہیں ان کا ذکر درخواست فارم میں پہلے سے موجود ہیں اوران کوکسی بھی طرح نامناسب قرارنہیں دیا جاسکتا ۔ دوسری جانب ڈیفکلیریا کے صدر نوراحمدابریجو نے ملک ریاض کی ویڈیو پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ واجبات کے علاوہ بھی بحریہ ٹاءون کراچی میں بے شمار گمبھیر مسائل ہیں ، جن میں بڑی تعداد میں ایسے پلاٹوں کامسئلہ بھی شامل ہے جن کاوجود ہی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ نہ صرف لوگوں کو الاٹ کئے گئے ہیں بلکہ ان سے تمام قسطیں بھی وصول کی جاچکی ہیں ۔ نورابریجو نے وزیراعظم پاکستان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ بحریہ ٹاءو ن کراچی کے مسئلے کانوٹس لیں اوراسے فوری حل کریں ورنہ یہ معاملہ ملک کے سب سے بڑے لینڈ مافیا اسکینڈل کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ ہم ان سطور میں پہلے بھی عرض کرچکے ہیں کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے اور کچھ لو اورکچھ دو کی بنیاد پر ہی حل ہوتے ہیں ۔ کسی بھی فریق کی طرف سے یک طرفہ فیصلوں سے تنازعات حل ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ ہوتے جاتے ہیں ،اس تناظر میں اگر دیکھا جائے توبحریہ ٹاءون کراچی کے مسئلے کا حل بھی یہ ہے کہ فریقین باہمی مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں اور اگر اس میں کامیابی نہیں ہوتی توپھر کسی تیسرے فریق کوثالث بناکرمسئلہ حل کرنے کا اختیار دیں اوروہ مسئلے کا کوئی ایسا حل نکالے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو قابل قبول ہو ۔ بحریہ ٹاءو ن میں لاکھوں افراد نے سرمایہ کاری کی ہے ، اگر بحریہ ٹاءون کا بحران حل نہیں ہوا توا ن لوگوں کا تونقصان توہوگا ہی ہوگا ملکی معیشت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ خاص کر بیرون ملک سے پاکستان شہری ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے جو قیمتی زر مبادلہ بھیجتے ہیں اس کا سلسلہ رک جائے گا ۔ اس وجہ سے یہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کانوٹس لیں اور اسے ہنگامی بنیادوں پرحل کرنے کی کوشش کریں ۔