بحریہ ٹاءون کے مالک ملک ریاض حسین نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں 35فیصد اضافی چارجز کو عارضی طورپر موخرکرنے کا اعلان کیا ہے تاہم متاثرین اور ڈیفکلیریا نے اس اعلان کومسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ 35فیصد اضافی چارجز کو مکمل طورپر نہ صرف ختم کیاجائے بلکہ اس حوالے سے قانون کے مطابق باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے ۔ اخبارات میں شاءع بحریہ ٹاءون کے متاثرین کے موقف کے مطابق متاثرین نے ملک ریاض کے ٹویٹ کو لالی پاپ قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ اس قسم کے مبہم اعلانات کے جھانسے میں ہرگز نہیں آئیں گے بلکہ اپنے احتجاج کاسلسلہ تمام مطالبات کی منظوری اور اس کاباقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہونے تک جاری رکھیں گے ۔ ڈیفکلیریا کے صدر نور احمد ابریجو نے بھی اپنے ردعمل میں واضح کیا ہے کہ اضافی چارجز کو وقتی طور پر موخر کرنے کے اعلان کی کوئی اہمیت نہیں ، اس سے ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ،ہمارا مطالبہ ہے کہ 35فیصد اضافی چارجز کو مکمل ختم کرنے سمیت تمام مطالبات منظور کئے جائیں اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیاجائے ۔
35فیصد اضافی چارجز کا مسئلہ تقریباً دوماہ قبل اس وقت شدت کے ساتھ سامنے آیا تھا جب ڈیفکلیریا کی جانب سے اس کیخلاف بحریہ آئیکون ٹاور کلفٹن پر بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا اور اس میں ملک ریاض سے نئی پالیسی واپس لینے کامطالبہ کیاگیا تھا ۔ اس کے بعد احتجاج کا یہ سلسلہ مختلف شکلوں میں جاری ہے ۔ ڈیفکلیریا کی جانب سے مارچ بھی کیاگیا ، پریس کانفرنس کی گئی اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر مظاہرے بھی ہوئے جبکہ سپریم کورٹ میں ہزاروں درخواستیں بھی جمع کرائی گئیں ۔ اس کے علاوہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا اور احتجاج کیاگیا ۔ اسی احتجاج کا نتیجہ ہے کہ ملک ریاض حسین نے ٹویٹر پر 35فیصد اضافی چارجز وقتی طورپر موخر کرنے کا
اعلان کیا ہے ۔ ہم پہلے بھی ان سطور میں عرض کرچکے ہیں کہ ٹال مٹول ، تاخیری حربوں اور ایک دوسرے کو چکمہ دینے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مسئلے کے مستقبل بنیادوں پر حل کیلئے ضروری ہے کہ فریقین کھلے ذہن کے ساتھ مذاکرات کریں اور کچھ لو اورکچھ دو کی بنیاد پر اپنے معاملات طے کریں ۔ کسی بھی فریق کا بے لچک رویہ مسئلے کو کبھی بھی حل نہیں ہونے دیگا جس سے ملک کے اس بڑے ہاءوسنگ منصوبے کامستقبل تاریک ہوسکتا ہے جس سے نہ صرف فریقین بلکہ پوری ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا ۔ امید ہے کہ فریقین ایسا نہیں ہونے دینگے ۔