کسی بھی ملک کی ترقی میں تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کا شعبہ اہم کردار ادا کر تا ہے جنرل پرویز مشرف کے دور میں عروج پانے والا یہ شعبہ موجودہ دور میں ٹیکسوں کی بھرمار سے عضو معطل ہو کر رہ گیا تھا ۔ چندہفتے قبل وزیراعظم عمران خان کے ان دونوں شعبوں کے لئے نئی مراعات کے اعلان کے بعد یہ امید ہو گئی ہے کہ یہ دونوں شعبے ایک بار پھر سے متحرک ہو
سکیں گے ۔ حکومت کی تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے آمدن کے ذراءع کے بارے میں باز پرس نہ کرنے کی سہولت ایک خوش کن فیصلہ ہے ۔ پہلے پراپرٹی کی خریدوفروخت پر فائلر کی حیثیت سے ایک فیصد اور نان فائلر کی صورت میں دو فیصد گین ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا لیکن نئے اعلان میں اس ٹیکس کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ تعمیراتی شعبے پر ودہولڈنگ ٹیکس بھی معاف کر دیا گیا ہے ۔ اس سے قبل موجودہ حکومت نے بیرون ملک سے رقوم بھیجنے والوں پر لگائے جانے والے ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کر دیا تھا تاکہ اوورسیز پاکستانی زیادہ سے زیادہ رقوم بھیج سکیں ۔ اگرچہ حکومت نے تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسوں کے خاتمے کا اعلان تو تاخیر سے ہی کیا ہے لیکن دیر آید درست آید کے مصداق ملکی ترقی میں اس کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے ۔ نئے پاکستان ہاوسنگ اسکیم میں بھی جو لوگ سرمایہ کاری کریں گے انہیں حکومت نے نوے فیصد ٹیکس ربییٹ دینے کی نوید دی ہے ۔ نئے اعلانات میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح کو بھی چھ فیصد سے کم کرکے دو فیصد کر دیا گیا ہے جس کے بعد رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں خاصی تیزی آنے کی توقع کی جا سکتی ہے ۔ حکومت کی طرف سے تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کے بزنس پر ٹیکسوں کی شرح بڑھانے سے ان دونوں کاروباروں کی رفتار میں بہت زیادہ کمی آگئی تھی جس سے اس کاروبار سے وابستہ لاکھوں افراد بھی بے روزگار ہو گئے تھے ۔ اگرچہ حکومت نے تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں کو مراعات دینے کا اعلان تو کیا ہے لیکن ابھی رئیل اسٹیٹ سے منسلک لوگوں کے چند ایک مسائل کا حل ہونا ابھی باقی ہے کیونکہ سابقہ حکومت کے دور میں بڑے بڑے شہروں میں پراپرٹی کی خریدو فروخت پر ڈی سی ریٹ کے اطلاق نے بھی رئیل اسٹیٹ کے بزنس کو خاصا متاثر کیا ہے ۔ حکومت نے ایک ایسے وقت میں رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبوں کے لئے مراعات کا اعلان کیا ہے جب ملک کرونا وائرس جیسی مہک وبا ء کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے لیکن اب تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں سے وابستہ لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومت کا بھرپور ساتھ دیں ۔ تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کے لئے حکومت کی طرف سے نئے اقدامات کے بعد امید ہے کہ ملک میں رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کا رکا ہوا پہیہ ایک مرتبہ پھر سے متحرک ہو جائے گا جس کے بعد ملک میں بے روزگار طبقے کو نئے نئے روزگار بھی مل سکیں گے اور ہمارا ملک ان دونوں شعبوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا ۔ اب ان دونوں شعبوں کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے کاروبار سے حکومت کو ٹیکسوں کی ادائیگی کو بھی یقینی بنائیں تاکہ ہمارا ملک ترقی کر سکے ۔ کیونکہ کوئی بھی ملک محاصل کی وصولی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ہے جس ملک کے عوام حکومت کو ٹیکسوں کو باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں وہی ملک ترقی کر سکتے ہیں ۔ ماہرین معاشیات کے مطابق وزیراعظم کے ریلیف پیکیج سے طویل عرصے بعد ہاوئسنگ سیکٹر میں نئی جان پڑ گئی ہے،وزیر اعظم کا اعلان کردہ پیکیج ہاءوسنگ سیکٹر کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا ۔ اس پیکیج سے نہ صرف تعمیراتی شعبے کو ترقی ملے گی بلکہ اس سے پاکستان کی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہوگا، تعمیراتی شعبے کیلئے مراعاتی پیکیج کے بعدملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اورلوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے،اس پیکیج کے بعد تعمیرات سے وابستہ درجنوں صنعتوں کی کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور ملک کی معیشت بھی مستحکم ہوگی ۔ ماہرین کے مطابق فکسڈ ٹیکس بلڈرز کا سب سے بڑا مطالبہ تھا جسے وزیر اعظم نے پورا کر دیا ہے ۔ تعمیراتی پیکیج میں ایک اور بینیفٹ یہ دیاگیاہے کہ ٹرانسفر آف پراپرٹی پرآنے والے اخراجات بہت کم کردیئے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہاءوسنگ سیکٹر میں کی جانے والی انویسٹمنٹ کے ذراءع آمدن کے حوالے سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو گی ۔ اس سے ریئل اسٹیٹ بزنس کو بھی بہت فائدہ ہوگا ۔ اس پیکیج کے مطابق رئیل اسٹیٹ ٹرسٹ بنایا جائے گا جو پراپرٹی معاملات کو ریگولیٹ کرے گا،وہ لوگ جو پیسے لیکر بھاگ جاتے ہیں اور پھر سب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،وہ مشکلات اب ختم ہو جائیں گی ۔ ماہرین کے مطابق حکومت نے مارگیج پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مارگیج چھ سے سات فیصد پر مہیا کرے گی جس سے پراپرٹی کے بزنس میں بوم آئے گا ۔ نیا پاکستان ہاءوسنگ ا سکیم کے نوے فیصد ٹیکس حکومت نے معاف کر دئیے ہیں ،ایک مکان جو آپ اپنے لئے خریدتے ہیں تو آپ سے سورس آف انکم کا نہیں پوچھا جائے گا،ماضی میں نیب کی جانب سے مالدار لوگوں سے منی ٹریل مانگنے کی وجہ سے سرمایہ کار خوفزدہ رہتا تھا،
اب وہ کسی خوف کے بغیر ہا ءوسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر سکیں گے ۔