حکومتی اجازت ملتے ہی ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں ، صوبہ سندھ میں ابھی تک مکمل اجازت نہیں ملی ہے اس لئے یہاں یہ سرگرمیاں تیز ہونے میں مزید کچھ ہفتے لگ سکتے ہیں ، باقی صوبوں میں نہ صرف تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں بلکہ رئیل اسٹیٹ کے دفاتر بھی کھل گئے ہیں اور تعمیراتی شعبے سے وابستہ صنعتوں میں کام شروع ہو گیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ملک کی کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے اعلان کردہ ریلیف پیکیج کے بعد نئے منصوبوں کیلئے سرمایہ کار معلومات حاصل کر رہے ہیں ۔
پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں دو ہزار سولہ سے سے مندی کا
رجحان چل رہا تھا اور پراپرٹی کی قیمتیں دو ہزار سولہ سے ہی کافی نیچے گئی ہوئی ہیں ۔ اس لیے کورونا کی وجہ سے پراپرٹی کی قیمتوں میں کوئی زیادہ کمی نہیں ہوئی ہے، البتہ لاک ڈاون کی وجہ سے مارکیٹ بالکل ہی بند رہی ہے، لیکن تعمیراتی صنعت کو ملنے والی مراعات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے ۔
تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے بہتر امکانات
کورونا کے باعث دیگر کاروباروں کا حال اچھا نہیں ہے، ہیلتھ سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری بہتر ہو سکتی ہے لیکن اس میں وقت اور تجربہ بہت درکار ہے ۔ ان حالات میں تعمیراتی شعبے کی طرف سرمایہ کار متوجہ ہو رہے ہیں ، ویسے بھی پاکستان میں رئیل اسٹیٹ میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو قدرے محفوظ خیال کیا جاتا ہے ۔ حال ہی میں حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بلیک منی یا ان ڈاکومنٹڈمنی رکھنے والا کوئی بھی سرمایہ کار اگر اس سال کے آخر تک زمین خرید کر کوئی تعمیراتی منصوبہ مکمل کرلے تو اس سے رقم کے ذراءع کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا ۔ ماہرین کے مطابق پچھلی دو ایمنسٹی اسکیموں میں لوگوں نے پانچ کھرب روپے واءٹ کروائے تھے، صرف تعمیراتی سیکٹر کیلئے مخصوص اس سکیم میں اگر دو کھرب روپے بھی آ گئے تو اس سے معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے ۔
عام آدمی کو کتنا فائدہ ہو گا ؟
ماہرین کے مطابق پاکستان کی حکومت نے تعمیراتی صنعت کو کئی ٹیکسوں میں ریلیف دیا ہے ۔ عوام کو مکان بنانے کے لیے چھ تا سات فی صد مارک اپ پر کافی سستے قرضے دینے کا اعلان ہوا ہے ۔ چھوٹے اور سستے مکان بنا کر فروخت کرنے والے کے لیے بھی مزید مراعات کا وعدہ ہوا ہے ۔ اس سے سرمایہ کار کو نئے تعمیراتی منصوبوں میں بہت منافع دکھائی دے رہا ہے ۔ سرمایہ کاروں کو یہ ساری سہولتیں عام آدمی کے لیے ہی مل رہی ہیں ۔ تعمیراتی انڈسٹری کے چلنے سے سیمنٹ، شیشہ، لکڑی، اینٹیں ، بجلی کے سامان اور سینٹری سمیت تقریبا چالیس سے زائد صنعتوں سے وابستہ مزدوروں ، کاریگروں ، انجینئرزاور دیگر ہنرمندوں کو فائدہ ہوگا اور عام آدمی کے لیے بھی مناسب بجٹ میں رہائش حاصل کرنے کے امکانات بڑھ جائیں گے ۔
تعمیراتی شعبے پر کورونا کے اثرات
ماہرین کے مطابق پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کواگلے کچھ ہفتے تک کورونا کا خوف تو رہے گا لیکن یہ ایک عارضی دور ہوگا، اس کے بعد لوگ رمضان کی مصروفیات میں لگ جائیں گے جب کہ اصل کاروباری سرگرمیاں عید کے فورا ًبعد شروع ہو سکیں گی ۔ ماہرین کے مطابق کورونا کے عالمی اثرات کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے انوسٹمنٹ کے امکانات زیادہ نہیں ہیں البتہ متحدہ عرب امارات میں کساد بازاری کی وجہ سے بڑی تعداد میں وطن واپس لوٹنے والے پاکستانی اگر اپنے گھر بناتے ہیں تو اس وجہ سے بھی مارکیٹ میں بہتری ہو سکتی ہے ۔
رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں پر کیا اثرات ہوں گے ؟
اس حوالے سے ماہرین کی آراء میں تضادپایا جاتا ہے ، بعض ماہرین کے مطابق کنسٹرکشن انڈسٹری کے پیکیج میں سامنے آنے والی ایمنسٹی کی وجہ سے اگلے مہینوں میں پلاٹوں کی خرید وفروخت شروع ہونے سے رہائشی اسکیموں کی ایسی آبادیوں میں پلاٹوں کے ریٹس بڑھ جائیں گے جہاں پر پلاٹنگ ہو چکی ہے اور مالکان کے پاس قبضہ ہے ۔ ان کے مطابق اب سرمایہ کاروں کی طرف سے ورٹیکل پراجیکٹس یعنی بلند و بالا کمرشل تعمیراتی منصوبوں میں بھی دلچسپی لی جا رہی ہے، اس میں بھی منافع کافی ہے ۔ ان کے بقول بڑے پیمانے پر سرگرمیاں شروع ہونے پر تعمیراتی مواد کی قیمتوں میں کمی ہو گی اور مکان بنانے کی لاگت میں پندرہ سے بیس فی صد کمی آنے کا امکان ہے ۔ دوسری جانب بعض ماہرین کاکہناہے کہ کورونا کی وبا سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں پراثر پڑے گا اور قیمتوں میں 20 فیصد تک کمی آسکتی ہے ۔