Clifton Times - Your Weekly Real Estate Guide

خزانہ’’ لٹانے‘‘ والا


The hanging treasure
  • COLUMN    |    21 Janaury 2020

وہ ایک شخص ہے، نہیں ٹھہریئے میں نے غلط کہا، شخص نہیں وہ ایک ادارہ ہے ،معاف کیجئے گا، دوبارہ غلطی ہوگئی، ادارہ بھی نہیں ہے بلکہ وہ اداروں کا مجموعہ ہے ۔ سب سے مختلف ، سب سے جدا سوچ وفکر کا حامل انسان ، دنیا کے سود وزیاں کوخاطر میں زیادہ نہ لانے والا ، ، ہر وقت کچھ نیا اور کچھ مختلف کرنے کے جنون میں مبتلا ۔ ۔ ۔ ۔

یہ بندہ ء خدا آج کل اپنا ایک عظیم خزانہ’’ لٹانے‘‘ پر تلا ہواہے، وہ خزانہ جسے اس نے کامل 40برس کی تپسیا سے حاصل کیا ، شب وروز محنت کی، قطرہ قطرہ ، تنکا تنکا جمع کیا، کتابوں سے ، لوگوں سے، اداروں سے اور جہاں کہیں سے بھی کام کی کوئی بات، مطلب کاکوئی نکتہ پڑھا، سنا اور سیکھا اسے علم کے اس خزانے میں جمع کیا ، اور آج یہ خزانہ بلاشبہ نایاب لعل وگوہر پر مشتمل ہے ۔ ۔ ۔

لوگ اپنی قیمتی چیزوں ، اثاثوں اور خزانوں کو چھپا کر رکھتے ہیں ، لیکن اس شخص کی سادگی دیکھئے، اعلان کیا ہے کہ وہ یہ خزانہ خود تک محدود نہیں رکھنا چاہتا، دوسروں کو دینا چاہتاہے اور بڑے اہتمام اور عزت وتکریم کے ساتھ دینا چاہتا ہے، دعوت عام ہے، جو بھی اس خزانے سے مالا مال ہونا چاہتا ہے اس کیلئے دل وجان سے یہ حاضرہے ۔ ۔ ۔ ۔

اپنی مثال آپ یہ شخص کسی اور دنیا کا رہنے والا نہیں بلکہ ریئل اسٹیٹ کی دنیا سے ہی تعلق رکھتا ہے اور جو خزانہ وہ لٹانا چاہتا ہے وہ اسی بزنس سے ہی متعلق ہے ۔ کیا کوئی شخص ایسا ہے جو ڈیفنس یا کلفٹن میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے اور محترم زاہد اقبال صاحب کے نام سے واقف نہیں ؟ مجھے یقین ہے کہ اگر سب لوگ نہیں تو بیشتر لوگ ضرور با الضرور اس نام سے واقف ہوں گے ۔ اور واقف کیوں نہیں ہوں گے کہ محترم زاہد اقبال صاحب ایک روایتی ریئل اسٹیٹ ایجنٹ یا کنسلٹنٹ نہیں کہ جس نے خود کو صرف اپنے کاروبار تک محدود رکھا ہو بلکہ انہوں نے ہمیشہ اپنے کاروبار سے زیادہ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کی بہتری اور امیج بلڈنگ کیلئے کام کیا ہے ۔ ڈیفکلیریا جو اس وقت پاکستان میں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی سب سے بڑی اور سب سے معتبر ایسوسی ایشن ہے ، زاہد اقبال صاحب کے ذہن اوروژن ہی کی پیداوار ہے ۔ اس کے علاوہ وہ ریئل اسٹیٹ بزنس اینڈ انوسٹمنٹ کلب کے بانی بھی ہیں ۔ سب سے پہلا ریئل اسٹیٹ ایکسپو منعقد کرنے کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہے ۔ وہ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ پر سب سے پہلے میگزین یعنی ہفت روزہ کلفٹن ٹائمزاور ریئل اسٹیٹ پورٹل پاک ریئل اسٹیٹ ڈاٹ کام کے بانی بھی ہیں ۔ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی سب سے بڑی ڈائریکٹری مرتب اور شاءع کرنے کا اعزاز بھی ان کو حاصل ہے ۔ حال ہی میں انہوں نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ریئل اسٹیٹ مینجمنٹ (NIREM) کے نام سے ایک انسٹیٹیوٹ قائم کیا ہے ۔ یہی نیرم ہی دراصل آج کے ہمارے کالم کا موضوع ہے ۔ ۔ ۔

زاہد اقبال صاحب نے ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں اپنے 40سالہ طویل تجربے ، اس کاروبار کے حوالے سے اپنے وسیع مطالعے اورگہری تحقیق کی بنیاد پر ایسے کورسز مرتب کئے ہیں جو ریئل اسٹیٹ بزنس سے وابستہ افراد اور اس شعبے میں نئے آنے والے افراد کیلئے کسی خزانے سے کم نہیں ، یہی وہ خزانہ ہے جو زاہد اقبال صاحب دوسروں کو دینا چاہتے ہیں ، اس مقصد کیلئے انہوں نے نیرم کے نام سے جو انسٹیٹیوٹ قائم کیا ہے وہ انتہائی شاندار اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے ۔ جو دوست کلفٹن ٹائمز کے مستقبل قاری ہیں وہ نیرم کے بارے میں تفصیلات سے واقف ہوں گے کیوں کہ کلفٹن ٹائمز کے گزشتہ شماروں میں اس حوالے سے خبریں ، تجزیئے، کالم ، اداریئے اور تصاویر شاءع ہوچکی ہیں ۔

یہ انسٹیٹیوٹ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کیلئے ایک بڑی خوشخبری ہے ، یہاں سے تعلیم اور عملی تربیت حاصل کرنے والے افراد بلاشبہ ایک عظیم خزانہ اپنے ساتھ لیکر جائیں گے جس کی بنیاد پر وہ کامیابیوں کی نئی بلندیوں پر پہنچیں گے ۔

ہم سب جانتے ہیں کہ کاروباری لوگ اپنے ہنر، اپنے گُر اور اپنے کاروباری زار خود تک محدود رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں کہ زاہد اقبال صاحب سب سے مختلف اور سب سے جدا سوچ والے انسان ہیں ، کاروباری رقابت جیسی انسانی کمزوریوں سے وہ مکمل پاک ہیں اوریہی وجہ ہے کہ وہ اپنے ہنر، اپنے تجربے اور اپنے علم میں سب کو شریک کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کی خوش قسمتی ہے کہ اس میں زاہد اقبال صاحب جیسے لیجنڈ موجود ہیں ۔ دوبارہ عرض ہے کہ زاہد اقبال صاحب نیرم کے ذریعے ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کو جو کچھ دینا چاہتے ہیں وہ کسی عظیم خزانے سے کم نہیں ، محروم نہ رہیں ، اس خزانے سے اپنا حصہ ضرور وصول کریں ۔