نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ریئل اسٹیٹ مینجمنٹ(نیرم) میں کلاسز شروع ہوچکی ہیں ۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات کلفٹن ٹائمز کے اسی شمارے میں موجود ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ریئل اسٹیٹ بزنس کے حوالے سے تعلیم کی بڑی اہمیت ہے اور اس بزنس سے وابستہ بیشتر افراد کو اس کا احساس بھی ہے تاہم نیرم کے قیام سے قبل ایک باضابطہ اور منظم ریئل اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ موجود نہیں تھا اورتعلیم کی اہمیت سے آگاہ سب لوگ اس کمی کو شدت سے محسوس کررہے تھے ، خاص کر وہ نوجوان جو اس سیکٹر میں کریئربنانے کے خواہش مندہوتے تھے اورچاہتے تھے کہ ریئل اسٹیٹ کا کام شروع کرنے سے پہلے اس کی بنیادی اسکلز سیکھیں ،لیکن ان کو کہیں سے بھی کوئی گائیڈ لائنزنہیں ملتی تھیں ، نہ ہی مارکیٹ میں ایسی کوئی جامع کتاب تھی اور نہ ہی کوئی ایسا ادارہ تھا جواس سلسلے میں ان کی مدد کرتا ۔ آپ سب جانتے ہیں کہ ریئل اسٹیٹ بزنس سیکھنے کا ایک ہی طریقہ تھا اور وہ یہ کہ آپ کسی ریئل اسٹیٹ ایجنسی سے منسلک ہوجائیں ۔ اس طریقے میں ان نوجوانوں کیلئے توکچھ آسانیاں تھیں جن کے والد ،بھائی ، کوئی اوررشتہ دار یا دوست احباب میں سے کوئی اس بزنس سے وابستہ تھا اوران کو کام نہ آنے کے باوجود اپنے پاس ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کے طورپر رکھ لیتاتھا اور پھر وہ آہستہ آہستہ کام سیکھ لیتا تھا ۔ لیکن جن لوگوں کا کوئی بھی عزیز رشتہ دار اس بزنس سے وابستہ نہیں ہوتا تھا ان کیلئے ریئل اسٹیٹ ایجنٹ بننا آسان نہیں تھا ۔ ایسے لوگ کسی اسٹیٹ ایجنسی میں بطور کلرک یا پیون کام شروع کرتے اور برسوں کی سخت محنت کے بعد کہیں جاکر ان کو ریئل اسٹیٹ ایجنٹس بننا نصیب ہوتا تھا ۔ ڈیفنس اورکلفٹن میں اس وقت کام کرنے والے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس میں سے ایک نمایاں تعداد ایسے ہی لوگوں کی ہے ۔ یہ طریقہ متروک نہیں ہوا ہے بلکہ اب بھی روبہ عمل ہے ، ناخواندہ یا نیم خواندہ نوجوانوں کیلئے تواس طریقے سے کام سیکھناممکن ہے لیکن ایک یونیورسٹی ڈگری ہولڈر کیلئے اس طریقے سے ریئل اسٹیٹ ایجنٹ بننا اگر ناممکن نہیں توانتہائی مشکل ضرور ہے ۔ ریئل اسٹیٹ بزنس میں قدم رکھنے کے خواہش مند افراد خاص کر تعلیم یافتہ نوجوانوں کی یہ بڑی خوش قسمتی ہے کہ سر زاہد اقبال صاحب جیسی وژنری شخصیت ریئل اسٹیٹ بزنس سے وابستہ ہیں ۔ اعظم معراج صاحب جو خود بھی ریئل اسٹیٹ کی تعلیم کے حوالے سے ایک بڑے نام ہیں ، نے اپنی ایک کتاب میں زاہد اقبال صاحب کو’’ کتابی آدمی ‘‘ کہاہے ۔ یقینا یہ کتاب ہی کا دین اورکمال ہے کہ سر زاہد اقبال صرف اپنے لئے نہیں جیتتے بلکہ خود سے زیادہ دوسروں کیلئے جیتتے ہیں ،جس کے کئی ثبوت موجود ہیں اوران میں سے تازہ ترین ثبوت نیرم کا قیام ہے ۔ وہ گزشتہ تقریباً 40سال سے ریئل اسٹیٹ بزنس سے وابستہ ہیں اوران کا شمار اس بزنس کے کامیاب ترین لوگوں میں ہوتا ہے ۔ نیرم کے قیام کیلئے ، اس کو چلانے کیلئے اوراس کومزید ترقی دینے کیلئے انہوں نے جتنی محنت کی ہے یا کریں گے، یا اپنی جو توانی یا وقت صرف کیا ہے یا کریں گے، اگروہ یہ وقت ، یہ محنت اور یہ توانائی اپنے بزنس پرلگاتے تو دولت کے انبار لگاسکتے تھے لیکن جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ وہ خود سے زیادہ دوسروں کا سوچتے ہیں اس لئے سود وزیاں کے چکروں میں زیادہ نہیں پڑھتے بلکہ جنون کی حد تک ان کی یہ خواہش ہے کہ ان کی ذات سے دوسروں کو خاص کر ریئل اسٹیٹ بزنس سیکٹر اور اس سے وابستہ لوگوں کو فائدہ پہنچے ۔ نیرم کا قیام اسی شوق وجنون کا نتیجہ ہے ۔ تعلیم کے حوالے سے اب وہ کمی محسوس نہیں ہوگی جونیرم کے قیام سے پہلے شدت سے محسوس ہوتی تھی ۔ اب کوئی بھی نوجوان نیرم سے مختصر کورس( جس کا دورانیہ 32گھنٹے کلاس ٹائم اور 22گھنٹے فیلڈ ورک پر مشتمل ہے ) کرکے نہ صرف کسی بھی ایجنسی میں روز اول ہی سے اسٹیٹ ایجنٹ کے طورپر کام شروع کرسکتا ہے بلکہ اپنی اسٹیٹ ایجنسی بھی کھول سکتاہے ۔ نئے لوگوں کے علاوہ اس بزنس سے پہلے سے وابستہ افراد بھی اپنی مہارتوں میں اضافے کیلئے یہ کورس ضرور کریں یا کم ازکم اپنے بھائی ،بیٹے یا اپنی ٹیم کے کسی فرد کو یہ کورس کرائیں کیوں کہ ہر ایجنسی میں کم ازکم ایک بندہ توایسا ضرور موجود ہونا چاہئے جو ڈاکومنٹیشن اورٹیکسیشن میں مہارت رکھتا ہوں ۔ مختلف پیشوں سے وابستہ افراد بھی اگر جزوی طورپر ریئل اسٹیٹ کے کام سے وابستہ ہوکر اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو وہ اس کا آغاز نیرم کے کورس سے کریں ۔ اس کورس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ بہت کم وقت میں اس شعبے میں ضروری مہارت حاصل کرلیں گے، عام طورپر جو مہارت لوگ 8تا10سال میں حاصل کرتے ہیں وہ آپ نیرم کے ذریعے صرف 2ماہ میں حاصل کرسکتے ہیں ۔