Clifton Times - Your Weekly Real Estate Guide

ڈاکٹر ندیم کی انمول باتیں


Precious talk of Dr. Nadeem
  • COLUMN    |    25 March 2020

نائرم کی منگل والی کلاس میں ملک کی ممتاز شخصیت اورزاہد اقبال صاحب سمیت ریئل اسٹیٹ کے کئی بڑے ناموں کے استاد ڈاکٹر ندیم احمد صاحب کو موٹیویشنل اسپیکر کے طورپر مدعو کیاگیا تھا ۔ انہوں نے ایک کمال لکچر دیا جس کو اسٹوڈنٹس نے بہت شوق سے سنا ۔ ہم پورا لکچر تو غم روزگار کے قارئین تک نہیں پہنچا سکیں گے تاہم کچھ چیدہ چیدہ نکات جس نے ہمارے دل کو چھو ا اورہم اسے نوٹ بک پر اتارنے میں کامیاب ہوئے اس کاخلاصہ آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں ۔

ڈاکٹر ندیم نے کہاکہ زندگی میں ناکامیوں خاص کر کریئر کی ابتداء میں آنے والی مشکلات سے گھبرا نہیں چاہئے کیوں کہ کامیابی سے قبل وقت آپ کو کچھ سکھانا چاہتا ہے اور یہ ناکامیاں اور یہ مشکلات دراصل اسی مقصد کیلئے ہوتی ہیں ۔ ڈاکٹر ندیم کاکہنا تھا کہ بھوک تخلیق صلاحیت یعنی creativity کی ماں ہوتی ہے ۔ آپ میں کامیابی کی جتنی بھوک ہوتی ہے اتنے ہی آپ کامیاب ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تاریخ انسانی میں جتنے بھی بڑے لوگ پیدا ہوئے ہیں ان میں سے بیشتر کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا ۔ منہ میں سونے کا چمچہ لیکر پیدا ہونے والے لوگوں میں سے بیشتر کوئی بڑا کام کرنے میں ناکام رہتے ہیں بلکہ ان میں سے بیشتر لوگ ناکارہ ہوتے ہیں کیوں کہ ان کوسب کچھ بغیر محنت کے ملا ہوتا ہے، اس لئے ان میں کامیابی اورآگے بڑھنے کی بھوک نہیں ہوتی ۔ ڈاکٹر ندیم کے مطابق ایک نسل جو غریب اور مشکلات کاشکار ہوتی ہے وہ سخت محنت کرکے آگے بڑھتی ہے اورکامیاب ہوتی ہے، ان کی اگلی نسل مزید محنت کرتی ہے اورکامیابی کی بلندیوں پر پہنچ جاتی ہے لیکن اس کے بعد کی نسل جو سونے کاچمچہ منہ میں لیکر پیدا ہوتی ہے وہ ناکارہ ثابت ہوتی ہے ، اس طرح کامیابی کا سفر رک جاتا ہے اور تنزلی کا شروع، اورپھر بات وہی پہنچ جاتی ہے جہاں سے شرو ع ہوئی تھی، اس طرح یہ سرکل چلتا رہتا ہے ۔ ڈاکٹر ندیم نے کہا کہ سب سے بڑی کامیابی یہ نہیں کہ آپ کے پاس دولت ہو بلکہ یہ ہے کہ آپ صبح اٹھے توآپ کے پاس کام ہو ۔ ہم امیر ہیں یا غریب ، ہم نے بہت کام کرنا ہے کیوں کہ کام زندگی ہے، جس کی زندگی میں کام نہیں وہ نارمل نہیں ، اس لئے جب تک انسان کاذہن فنکشنل ہے اسے کام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ کامیابی چاہتے ہوتو کام کو اپنا پیشن بنالو ۔ دنیا میں جن لوگوں نے غیر معمولی کام کیا ہے ان کو اپنے کام سے جنون کی حق تک محبت تھی ، جنون کے بغیر غیرمعمولی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ۔ ریئل اسٹیٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ندیم نے کہاکہ زمین ایک ایسی پراڈکٹ ہے جس میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا یعنی یہ فکس مقدار یاسائز میں ہے ، اس لئے اس میں سرکایہ کاری کبھی نقصاندہ نہیں ہوتی کیونکہ اس کی قیمت ہمیشہ بڑھتی رہتی ہے ۔ کراچی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہاں آبادی کا زیادہ دباءو ہے، ملک بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں ، اندرون سندھ اوردوسرے صوبوں کے جتنے بھی دولت مند ہیں یا مستقبل میں ہوں گے وہ کراچی کو نظرانداز نہیں کرسکتے ، یعنی ان کی خواہش ہوتی ہے کہ کراچی میں مکا ن بنائیں ۔ ا س لئے کہاجاسکتا ہے کہ کراچی کے ریئل اسٹیٹ بروکرز کے کلائنٹس ملک بھر میں موجود ہیں ۔

ڈاکٹر ندیم نے حکومت وسیاست کے بارے میں بھی کچھ گفتگو کی ۔ ہم نہیں چاہتے کہ اس کالم کو سیاسی باتوں سے آلودہ کریں تاہم ایک اسٹوڈنٹ کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے جو کچھ کہا وہ ہ میں بہت اچھا اورمعلوماتی لگا ، اس لئے آپ سے بھی شیئر کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کاکہنا تھاکہ کسی ملک ، کمپنی یا ادارے میں طاقت یعنی پاور کی تبدیلی صرف 6دن میں آسکتی ہے جبکہ مالیاتی تبدیلی کیلئے صرف 6ماہ کاعرصہ کافی ہوتا ہے تاہم کلچرلی چینج یالوگوں کے رویے میں تبدیلی کیلئے 60سال کاعرصہ درکار ہوتا ہے