رواں دواں زندگی دیکھتے ہی دیکھتے مکمل جمود کا شکار ہوگئی،زندگی مصروف ترین زندگی ، ہر طرف گہما گہمی تھی، ہر ایک جلدی میں تھا، سب کو وقت کی کمی کی شکایت تھی،دوسروں کیلئے وقت نکالنا تودور کی بات اپنے لئے بھی مناسب وقت نکالنا ہر ایک کو کہاں نصیب نہیں تھا، اور اب ، وقت ہی وقت ہے، لوگ گھروں میں بیٹھ بیٹھ کر بور ہورہے ہیں ۔ صد شکر کہ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے ورنہ بوریت کی شدت کئی گناہ زیادہ ہوتی ۔ سوشل ڈسٹنس یا سماجی دوری کا یہ تجربہ میرے خیال میں ہم سب کیلئے نیا ہے، جس نے کبھی جیل یا قید تنہائی کاٹی ہو شاید اس کو اس کا کوئی تجربہ ہوورنہ گزشتہ سوسال میں یا اس سے بھی زیادہ عرصے میں دنیا کو کبھی ایسی صورتحال کاسامنا نہیں کرنا پڑا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاءون یا بعض ممالک میں خصوصی حالات میں کرفیو ورنہ لگنے کی مثالیں موجود ہیں تاہم یہ مثالیں اتنی ہمہ گیر نہیں کہ ان کا موازنہ موجودہ صورتحال سے کیا جائے ۔ کالم نے کسی اور طرف سرکناشروع کیا ہے لیکن ٹھہریئے میں اسے واپس ٹریک پر لاتا ہوں ۔
میں اصل میں آپ کو( یعنی ریئل اسٹیٹ سے وابستہ افراد کو) یہ بتانا چاہتا ہوں کہ گھر میں ہونے والی بوریت کو کس طرح شکست دی جاسکتی ہے، اگر آپ کے پاس موبائل فون ہے تواس صورتحال سے نمٹنابہت آسان ہے ۔ بس آپ کو یہ کرنا ہوگا کہ گھر کو آفس سمجھ کر یہی سے اپنی بیشتر کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھنا ہوگا، موبائل فون، واٹس ایپ، فیس بک وغیرہ کے ذریعے اب رابطے بہت آسان ہوگئے ہیں ،اس لئے مسلسل اپنے کاروباری دوستوں ، اپنے انوسٹرز اور دیگر متعلقہ لوگوں سے رابطے میں رہیں ۔ فرصت کے ان لمحات کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اب آپ اپنے کلائنٹس یا انوسٹرز کے ساتھ جی بھر کر باتیں کرسکتے ہیں ، ان کے پاس بھی وقت کی کمی نہیں اورآپ کے پاس بھی نہیں ، وہ بھی آپ سے ایک ایک چیز کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں اورآپ بھی ان کوتفصیل کے ساتھ ایک ایک چیز سمجھا سکتے ہیں ، اوراس کے نتیجے میں آپ کی کئی ڈیلیں پکی بلکہ سوفیصد پکی ہوسکتی ہیں ۔ فرصت کے ان لمحات میں مارکیٹ میں اپنے حلقہ احباب کو بھی وسیع کیا جاسکتا ہے، جن ریئل اسٹیٹ ایجنٹس سے کئی کئی ماہ بلکہ برسوں سے رابطہ نہیں ہوا ہے ان سے رابطوں کو تازہ کیاجاسکتا ہے ۔ کلفٹن ٹائمز اس سلسلے میں آپ کی مدد کرسکتا ہے، اگر آپ کے پاس کلفٹن ٹائمز کا کوئی شمارہ موجود ہے تو اس میں ڈیفنس اورکلفٹن کے سیکڑوں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے نام ، ان کی ایجنسیوں کے نام اور فون نمبر موجود ہیں ۔ کلفٹن ٹائمز آن لائن بھی موجود ہے ، وہاں سے بھی آپ یہ سارے نمبر حاصل کرسکتے ہیں ، اس کے علاوہ پاک ریئل اسٹیٹ ڈاٹ کام (pakrealestate.com)کی ویب ساءٹ پر ڈیفنس اورکلفٹن کے علاوہ ملک کے تمام بڑے شہروں کے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی ڈائریکٹری بھی موجود ہے، وہاں سے بھی آپ یہ نمبرز حاصل کرسکتے ہیں اور روزان میں سے درجنوں لوگوں کو فون کرکے ان کو اپنے کاروباری دوستوں کے حلقے میں شامل کرسکتے ہیں ۔ اس بات کی کوئی فکر نہ کریں کہ آپ کے فون سے کسی کو تکلیف ہوگی اور وہ برا مانے گا، بلکہ آج کل کی صورتحال میں آپ جس کو فون کریں گے وہ خوش بھی ہوگا اورآپ کا احسان مند بھی ہوگا کہ آپ نے ان کی بوریت میں کچھ کمی کردی ۔ توجناب ریئل اسٹیٹ بزنس سے وابستہ ہر شخص کو بلاتردد فون کیجئے اور ان سے خوب کاروباری باتیں اورگپ شپ کیجئے ۔ یقین جانیں یہ مشق بعد ازاں آپ کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہوگی ۔ لوگوں سے رابطوں کے ساتھ ساتھ اپنی انونٹریز کی تشہیر کا سلسلہ بھی معمول کے مطابق جاری رکھیں ۔ چونکہ آج کل ہر ایک کے پاس وقت کی کوئی کمی نہیں اس لئے لوگ اب سرسری نہیں بلکہ ایک ایک انونٹری کو بہت غور سے دیکھتے ہیں ، ہوسکتا ہے آپ کی بیشتر انونٹریز کو لاک ڈاءون کے ان دنوں میں ہی کلائنٹس مل جائیں ۔ آخری مشورہ یہ ہے کہ کلفٹن ٹائمز یا کسی اورمیگزین میں موجود اشتہارات میں دیئے گئے نمبرز پر فون کرکے آپ کسی علاقے یا فیز میں مختلف سائز کے پلاٹوں یا دیگر پراپرٹیز کی تازہ ترین قیمتیں بھی معلوم کرسکتے ہیں ۔ اس طرح باری باری آپ ڈیفنس اورکلفٹن کے تمام علاقوں میں پراپرٹی کی موجودہ قیمتوں کے بارے میں خود کو اپ ڈیٹ کرسکتے ہیں ۔ یہ مشق بھی آپ کیلئے بڑی مفید ثابت ہوگی ۔ کالم کا نچوڑ یہ ہے کہ حالات سے مایوس اوربددل ہوکر نہیں بیٹھنا چاہئے بلکہ اچھے کی امید رکھنی چاہئے اور لاک ڈاءون کے دنوں میں بھی گھر سے ہی کاروباری سرگرمیاں کسی نہ کسی شکل میں جاری رکھنی چاہئیں ۔