Clifton Times - Your Weekly Real Estate Guide

کیا بلیک منی کے خاتمے سے مارکیٹ میں تیزی آئے گی؟


Will the elimination of black money accelerate the market?
  • NEWS & REVIEWS    |    19 December 2019

یہ تاثر غلط ہے کہ کالے دھن کے بغیر پراپرٹی بزنس نہیں چل سکتا، معاملہ اس کے برعکس ہے
بلیک منی باقی صنعتوں میں بھی موجود ، چرچا صرف ریئل اسٹیٹ کے بارے میں کیاجاتا ہے

کراچی(تجزیہ :صبا اعظم)عوام خصوصاً ریئل اسٹیٹ سے وابستہ افراد کے ذہن میں یہ تاثر موجود ہے کہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں کالے دھن یابلیک منی کا راج ہے اور اگر اس شعبے سے کالے دھن کا خاتمہ کیاجائے تو یہ نہیں چل سکے گا ۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ریئل اسٹیٹ سارا کا سارا بلیک منی پر مشتمل ہے، یقینا اس کا کچھ حصہ کالے دھن پر مشتمل ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ باقی تمام صنعتوں میں بلیک منی کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے البتہ چرچا صرف ریئل اسٹیٹ کے حوالے سے کیا جاتا ہے اور باقی صنعتوں کے بارے میں خاموشی ہے ورنہ انڈر انوائسنگ ہر جگہ موجود ہے ۔ دبئی سمیت تقریباً تمام ممالک کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کالا دھن کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے اور وہاں کی حکومتیں اس کو کسی حد تک سپورٹ بھی کرتی ہیں ۔ عام طورپر یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ دولت جو کرپشن ، رشوت یا کسی اور غیر قانونی سرگرمی کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے وہ بلیک منی ہے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ قانونی طریقے سے کمائی گئی دولت بھی قانون کی نظر میں اس وقت تک بلیک منی ہی کہلاتی ہے جب تک اس کو ریکارڈ پر نہیں لایا جاتا اور اس پر ٹیکس نہیں ادا کیا جاتا ۔ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں زمین یا پراپرٹی کے سرکاری نرخ کچھ اور ہوتے ہیں اور مارکیٹ کی قیمت کچھ اور ۔ جب کوئی شخص کوئی پراپرٹی خریدتا ہے تو وہ سرکاری نرخ کے حساب سے ٹیکس اداکرتا ہے جبکہ مارکیٹ ریٹ اس سے کئی گناہ زیادہ ہوتا ہے ۔ فرض کرے وہ پانچ کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدتا ہے لیکن ٹیکس صرف ڈیڑھ کروڑ روپے کے حساب سے دیتا ہے کیوں کہ یہی سرکاری نرخ ہوتا ہے اس طرح باقی ساڑھ تین کروڑ روپے ریکارڈ پر نہیں آتے اور بلیک منی کے زمرے میں شمار ہونے لگتے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ ایسا نظام وضع کرے کہ ٹیکس تو سرکاری ریٹ کے حساب سے ہی وصول کیاجائے لیکن باقی رقم بھی ریکارڈ پر آجائے اور اس سلسلے میں انوسٹرز کو سہولت اور رعایت دے تو یہ تاثر ختم ہوجائےگا کہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں بلیک منی کا راج ہے ۔ اب جب ریگولیٹری اتھارٹی بننے کافیصلہ کیا گیا ہے تو حکومت ایسی پالیسی بنائے کہ انوسٹرز کو پراپرٹی کی اصل مارکیٹ ریٹ چھپانے کی ضرورت نہ پڑے ۔ اگر حکومت ایسی پالیسی بنانے میں کامیاب ہوگئی تو اس سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کالے دھن کا خاتمہ ہوگا اور مارکیٹ پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے ۔ کالے دھن سے ریئل اسٹیٹ کے شعبے کو یہ نقصان ہوا ہے کہ قیمتیں منصوعی طورپر بہت بڑھ گئی ہیں اور ایک عام شخص کے پہنچ سے دور ہوگئی ہیں ، کالے دھن کے خاتمے سے قیمتیں اپنی اصل جگہ پرآئیں گی تومارکیٹ میں تیزی آئے گی اور یہ تاثر ختم ہوگا کہ کالے دھن کے بغیر ریئل اسٹیٹ مارکیٹ نہیں چل سکتی ۔