یہ بہت ہی کارآمد ٹول ہے، انونٹریز کودوسروں سے شیئرز کیجئے اور اپنے کاروبار کو فروغ دیں
بدقسمی سے اس وقت جوگروپس موجود ہیں ان کا مثبت استعمال بہت کم اور منفی زیادہ ہورہا ہے
کاروبار کے بجائے سیاسی ومذہبی مباحثے، دوسروں پر تنقید اور اپنی تعریف زیادہ نظرآرہی ہے
ایسے کمنٹس یا مسیجزکئے جاتے ہیں جن سے دوسروں کی دل آزادی ہوتی ہے، ایسانہ کیاجائے
صرف بزنس پر فوکس رکھاجائے، غیر متعلقہ چیزوں ، لیڈری چمکانے کیلئے استعمال نہ کیاجائے
کراچی(تجزیہ: زاہد اقبال) جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے کمیونی کیشن اور انفارمیشن کی دنیا میں ایک انقلاب آیا ہے، اب رابطے انتہائی تیز،سستے اور سہل ہوگئے ہیں ۔ اگر سوچا جائے تویہ ٹیکنالوجی ایک بہت بڑی نعمت خداوندی ہے جس نے ہمارے لئے بہت سی آسانیاں پیداکردی ہیں ، اس پر ہ میں اللہ تعالیٰ کا اور یہ ٹیکنالوجی ایجاد کرنےو الوں کا شکر اداکرنا چاہئے ، شکر اداکرنے کابہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اس ٹیکنالوجی کا حتی الامکان مثبت استعمال کریں اور اس کے منفی یا غلط استعمال سے گریز کریں ۔ اس طویل تمہید کامقصد ایک افسوسناک صورتحال کی جانب ریئل اسٹیٹ سے وابستہ دوستوں کی طرف مبذول کراناہے ۔ آپ سب جانتے ہیں کہ آج کل واٹس ایپ گروپوں کا استعمال عام ہے، ڈیفنس اور کلفٹن میں ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے دوستوں نے بھی متعدد واٹس ایپ گروپس بنارکھے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بزنس کیلئے یہ ایک بہت ہی کارآمد ٹول ہے،عام واٹس ایپ میں گروپ بنا کرتقریباًڈھائی سو افراد ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں جبکہ اب توواٹس ایپ بزنس بھی آگیا ہے جس میں اور بھی سہولتیں موجود ہیں ۔ غرض اگر دیکھا جائے تو واٹس ایپ گروپ کے ذریعے بہت آسانی کے ساتھ اپنی انونٹریز کودوسروں سے شیئر کیاجاسکتا ہے اور اس طرح اپنے کاروبار کو فروغ دیاجاسکتا ہے اوریہ سب کچھ ہو بھی رہا ہے لیکن ہم جس جانب توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں وہ واٹس ایپ گروپس کا غلط یا منفی استعمال ہے، اگریہ کہاجائے کہ اس وقت جوگروپس موجود ہیں ان کا مثبت استعمال کم اور منفی استعمال زیادہ ہورہا ہے توغلط نہیں ہوگا ۔ اس منفی استعمال کی وجہ سے جوتھوڑا بہت مثبت استعمال ہو رہاہے اس کا اثر بھی بہت کم رہ جاتا ہے ۔ مثلاً اگر کسی گروپ میں روزانہ صرف ایک آدھ درجن مسیجز ہی کام کے ہوں اور باقی سیکڑوں مسیجز یاپوسٹیں ایسی ہوں جوغیر متعلقہ ہوں تو یہ مثبت مسیجز بھی ان غیرمتعلقہ مسیجز میں دب کر رہ جاتے ہیں کیوں کہ ایک شخص کیلئے یہ بہت مشکل ہوتا ہے کہ وہ روزانہ یہ سیکڑوں مسیجز پڑھ سکے ۔ اگر کوئی گروپ کاروباری رابطوں کیلئے بنایا گیا ہے توپھر اس میں صرف کاروبار کے متعلق ہی باتیں ہونی چاہئیں نہ کہ اسے سیاسی ومذہبی مباحثوں ، دوسروں پر تنقید اور اپنی تعریف اور توصیف کیلئے استعمال کیاجائے ۔ بدقسمتی سے ہم جن گروپوں کی بات کررہے ہیں ان میں سے زیادہ تر ان ہی کاموں کیلئے استعمال ہورہے ہیں اوران کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس پر دھڑلے سے دوسروں کی کردار کشی کی جاتی ہے اور ایسے کمنٹس یا مسیجز کئے جاتے ہیں جن سے دوسروں کی دل آزادی ہوتی ہے ۔ عموماً ہر گروپ میں آٹھ دس لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بہت زیادہ ایکٹیوہوتے ہیں لیکن ان کی سرگرمیاں مثبت سے زیادہ منفی اور دوسروں کو تکلیف پہنچانیوالی ہوتی ہیں ۔ یہ اللہ کے بندے رات کے پچھلے پہر بھی واٹس ایپ میں مصروف ہوتے ہیں اور نہ صرف اپنا بلکہ دوسروں کا وقت بھی برباد کرتے ہیں ۔ ا ن گروپوں میں سیاسی باتیں ، گروپ بندی کی باتیں ،تبلیغ کی باتیں ، خود کو اچھا ثابت کرنے والی
باتیں اور دوسروں میں خامیاں تلاش کرنے کی باتیں عام ہیں ۔ بعض لوگ توہر وقت خود کو ایماندارثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ،یہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ ہم ہی حق پر ہیں اور ہم ہی سچے ہیں ، حالانکہ اس قسم کے لوگ ہمیشہ گڑ بڑ والے ہی ہوتے ہیں ۔ خلیل جبران کاقول ہے’’ اس نے کہا، میں نے مان لیا ۔ اس نے زور دیکر کہا ، مجھے شک ہوا ۔ اس نے قسم کھاکر کہا، مجھے یقین ہوگیا یہ شخص جھوٹا ہے ۔ ‘‘ ہم پاکستانی توحج و عمرے میں نمبر ون ہیں لیکن ایمانداری کی جہاں تک بات ہے تو دنیا کے 175ممالک میں ہمارا نمبر117ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ ہر وقت خود کو ایماندار ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ، لیکن صرف باتوں سے عمل سے نہیں ۔ بقول شاعر بات توسچ ہے لیکن بات ہے رسوائی کی ۔ ۔ کچھ ہمارے بھائی اوردوست وائس ایپ پر لیڈری کا شوق بھی پورا
کررہے ہیں اور یہ ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں کہ ان کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کیلئے بڑی خدمات ہیں ۔ ان کی پوسٹوں سے ایسا لگتا ہے کہ نہ صرف ریئل اسٹیٹ انڈسٹری بلکہ اس شہر اور اس ملک کا ان سے زیادہ ہوئی ہمدرد اورکوئی خیر خواہ نہیں ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی لیڈری صرف واٹس ایپ تک محدود ہوتی ہے ، کاغذی شیر کی اصطلاح ان ہی لوگوں کیلئے استعمال ہوتی ہے ۔ آخر میں ہم اپنے ان دوستوں اوربھائیوں کو مشورہ دیتے ہیں اور ان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ واٹس ایپ گروپس کا استعمال کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں ۔
1 ۔ صرف بزنس پر فوکس رکھیں ، غیر متعلقہ پوسٹز سے گریز کریں ۔
2 ۔ سیاسی اور مذہبی مباحثوں ، دوسروں پر تنقید،دشنام طرازی وغیرہ سے مکمل گریز کریں ۔
3 ۔ اپنی انونٹریز کی پبلسٹی کریں نہ کہ اپنی شخصیت کی ۔
4 ۔ صرف دفتری اوقات میں پوسٹ یا مسیجز کریں ،رات کے وقت خصوصاً رات گئے ایسا کرنا بالکل بھی مناسب نہیں ، پوسٹ کرتے وقت نمازکے اوقات کابھی خیال رکھیں ۔
5 ۔ کوئی بھی پوسٹ کرتے ہوئے اچھی طرح سوچیں کہ اس سے کسی کی دل آزاری تونہیں ہوگی ۔
6 ۔ اگر کوئی تجویز وغیر دینی ہو تووہ ریئل اسٹیٹ بزنس سے ہی متعلق ہونی چاہئے مثلاً ڈی ایچ اے، ڈی ایچ اے سٹی، بحریہ ٹاءون ، کنٹونمنٹ بورڈ وغیر ہ کے ساتھ ہمارے کیامسائل ہیں اور ہم وہ کس طرح حل کرسکتے ہیں ، ڈیفکلیریا کے پلیٹ فارم کو کس طرح بہتر طریقے سے ان مسائل کے حل کیلئے استعمال کیاجاسکتا ہے، وغیرہ وغیرہ ۔