کراچی( رپورٹ : نظیرعالم نظیر)بحریہ ٹاءون کراچی کی نئی پالیسی اورنئے واجبات کے نفاذ کیخلاف ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن آف ریئل اسٹیٹ ایجنٹس( ڈیفکلیریا) کے زیر اہتمام 21جنوری کو بحریہ آئیکون کلفٹن کے سامنے ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں ڈیفکلیریا کی اعلیٰ قیادت، سینئر ممبران، ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، کوبروکرز ، دیگر رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں ، خواتین اوربچوں سمیت بحریہ ٹاءون کے متاثرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ مظاہرے کے شرکاء نے بحریہ ٹاءون کی نئی پالیسی کوظالمانہ اورغیر منصفانہ قراردیتے ہوئے مسترد کردیا اور ملک ریاض سے فوری طورپر یہ پالیسی واپس لینے کامطالبہ کیا ۔ اس موقع پر بحریہ ٹاءون کی جانب سے عائد کئے گئے نئے واجبات کیخلاف اور ڈیفکلیریا کے حق میں پرجوش اور فلک شگاف نعرے لگائے گئے ۔ مظاہرے کے شرکاء نے بحریہ ٹاءون کی انتظامیہ کیخلاف شدید غصے کا اظہا ر بھی کیا ۔ ڈیفکلریا کے صدر نور ابریجو اور جنرل سیکریٹری فیصل حنیف دیگر رہنماءوں کے ہمراہ توحید کمرشل سے ایک ریلی کی شکل میں مظاہرے کی جگہ پر پہنچے ، ریلی کے شرکاء نے بینر اٹھارکھے تھے جن پر بحریہ ٹاءون کی جانب سے نئے ڈویلمپنٹ چارجز سمیت دیگر واجبات کیخلاف نعرے درج تھے ۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اورپولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز کی نفری بھی جائے مظاہرہ پر موجود تھی ۔ اخبارات اورٹی وی چینلز کے نمائندے بھی مظاہرے کے کوریج کیلئے موجود تھے ۔ شرکاء کے فلک شگاف جوشیلے نعروں کے درمیان اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے ڈیفکلیریا کے صدر نورابریجو نے انتہائی واضح الفاظ میں بحریہ ٹاءون کی جانب سے عائد کردہ نئے واجبات کو مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہاکہ بحریہ ٹاءون کی نئی پالیسی اورنئے اقدامات ظالمانہ ہیں ۔ نورابریجو نے کہاکہ یہ صرف ڈیفکلیریا کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کراچی سمیت پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اورسب سے بڑھ کو لاکھوں اوورسیز پاکستانیوں کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج سے یہ تحریک شروع ہوئی ہے اور ہم ملک ریاض اور بحریہ ٹاءون کی انتظامیہ کو 7دن کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ وہ 35فیصد ڈویلپمنٹ چارجز، مینٹیننس چارجر اور دیگرچارجز کے نام پر اپنے الاٹیز کو لوٹنے کی پالیسی واپس لیں ، اگر یہ پالیسی واپس نہ لی گئی توہم کراچی سے پشاور تک تمام ریئل اسٹیٹ ایسوسی ایشنز اور ایجنٹس کو متحدہ کریں گے اور بحریہ ٹاءون کے الاٹیز اور انوسٹرز کے ساتھ ملکر کر ملک گیر تحریک شروع کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ احتجاج کے آئندہ کے لاءحہ عمل کا اعلان میڈیا کے ذریعے کیا جائے گا، اگر بحریہ ٹاءون نے اپنی پالیسی واپس نہ لی توکراچی پریس کلب تک ریلی نکالیں گے ۔ نورابریجو نے اس موقع پر کہا کہ آج سے ہم بحریہ ٹاءون کے تمام اتھورائزڈیلرز کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاسپریم کورٹ نے ملک ریاض پر 470ارب روپے کا جوجرمانہ عائد کیاتھا وہ یہ عوام سے نکالنا چاہتے ہیں حالانکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا واضح حکم موجود ہے ۔ نورابریجو نے کہاکہ اگر ملک ریاض نے اپنے پالیسی واپس نہ لی توہم سپریم کورٹ میں اس کیخلاف رٹ پٹیشن بھی دائر کریں گے ۔ نور ابریجو نے کہاکہ ملک ریاض کے پاس کل زمین 9ہزار ایکڑ ہے جبکہ انہوں نے 40ہزار ایکڑ کے حساب سے لوگوں کو زمین الاٹ کی ہے،اب بڑی تعداد میں الاٹیز ایسے ہیں جن کے پلاٹ کا وجود ہی نہیں ہے حالانکہ ان میں سے پیشتر لوگ اپنی تمام واجبات اداکرچکے ہیں ۔ نورابریجو نے کہاکہ متاثرین میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے 125گز کے پلاٹ خریدے ہیں ، یہ سب غریب لوگ ہیں اورانہوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے یہ پلاٹ خریدے ہیں لیکن ابھی تک ان کو پلاٹ نہیں ملا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈیفکلیریا کسی کے ساتھ نا انصافی برداشت نہیں کرے گی اورایک ایک متاثرہ شخص کو اس کا حق دلاکررہے گی ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈیفکلیریا کے سیکریٹری جنرل فیصل حنیف نے کہاکہ بحریہ ٹاءون کراچی کی انتظامیہ جب تک 35فیصد اضافی چارجز واپس نہیں لیتی احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا، ہم اپنا حق لے کر رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ پالیسی ظالمانہ ہے ، ملک ریاض فوراً اسے واپس لیں ۔ ڈیفکلیریا کے سابق صدر راجہ مظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بحریہ ٹاءون نے الاٹیز کو واجبات کی ادائیگی کے بعد بھی قبضہ نہیں دیا، ملک ریاض سوچیں کہ آج ہم یہاں کیوں کھڑے ہیں ، یہ وہی جگہ ہے جہاں ہم بحریہ ٹاءون کراچی کے آغاز پر اس کو خوش آمدید کہنے کیلئے جمع ہوئے تھے اور آج اس کی ظالمانہ پالیسی کیخلاف احتجاج کیلئے یہاں جمع ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ لاہور اورراولپنڈی میں بھی بھی لوگوں کو قبضہ نہیں دیا گیا ، لیکن ہم ملک ریاض کو بتانا چاہتے ہیں کہ کراچی والے اگر پیسہ دینا جانتے ہیں تواپنا پیسہ واپس لینا بھی جانتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملک ریاض کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ اس ظالمانہ پالیسی کو فوری واپس لیں ۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے رہنماسفیان دلاور نے کہاکہ ہم متاثرین کے ساتھ ہیں اور ان کو ان کا حق دلانے کیلئے ہمیشہ صف اول میں رہیں گے ۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں سے کہاکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، لاکھوں لوگوں کی معاشی زندگی اورموت کا مسئلہ ہے ، اس لئے وہ اس کے خلاف آواز بلند کریں ۔ مظاہرے سے بحریہ ٹاءون کے اوورسیز اورملکی متاثرین کی کمیٹی کے سربراہ عامر مجید، وائس آف اوورسیز پاکستانیز کے صدر میجر ہارون، سردارعابد انور، قمر واصف زیدی، طارق شریف، بشیر میمن اوردیگر نے بھی خطاب کیا ۔ مظاہرے کے دوران ڈیفکلیریا کی جانب سے ایک پریس ریلیز تقسیم کی گئی جس میں کہاگیا ہے کہ بحریہ ٹاءون کراچی 35فیصد ڈویلپمنٹ چارجز وصولی کا فیصلہ فوری واپس لے ۔ جبری پزیشن کا سلسلہ فوری بند کیاجائے ۔ جو کینسل Precinctsہیں ان کے خریداروں کو 15دن کے اندر اندر متبادل پلاٹس دیئے جائیں یا پھر رقم واپس کی جائے ۔ ڈیفکلیریا کی جانب سے 14جنوری 2020ء کو جاری کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ کو 15دن کے اندر اندر منظور کیاجائے ۔ پریس ریلز میں صدرپاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف، وفاقی محتسب اورآڈیٹر جنرل آف پاکستان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بحریہ ٹاءون کے متاثرین کو اس مشکل حالات سے نجات دلائیں تاکہ بے یقینی کی صورت حال ختم ہواورملکی معیشت کا پہیہ رواں دواں ہوجائے ۔